قرآن کا تشریعی اعجاز: وحی، عدل، مصلحت اور حقوقی اصول کی ہم آہنگی *

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسندگان

1 ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبۂ قرآن و علوم، قرآن و حدیث ہائر ایجوکیشن سینٹر، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی، قم، ایران.

2 ایم فل، شعبۂ فیملی لاء، بنت الہدیٰ ہائر ایجوکیشن سینٹر، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی.

چکیده

قرآن کا نظامِ حقوق ایسے امتیازات کا حامل ہے جن کا مجموعہ انسانی قوانین میں موجود نہیں اور جن تک انسان نزولِ قرآن سے قبل ہرگز نہ پہنچا تھا۔ مزید یہ کہ یہ نظام ہمیشہ دعویٰ نبوت اور چیلنج (تحدّی) کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ قرآن کا قانونی اعجاز کئی جہتوں کا حامل ہے: ایک ممتاز، ہم آہنگ، ترقی یافتہ اور فطرت سے ہم آہنگ نظام کا پیش کیا جانا، جو کسی بھی قسم کی افراط و تفریط سے پاک ہو، ایسے زمانے میں کہ جب جہالت اور زبردست ثقافتی جمود کا دور دورہ تھا؛ اس نظام کا معاشرے میں تبدیلی اور اثر انگیزی میں ممتاز کردار؛ قانونی قواعد و احکام کا ایک نیا اسلوب میں پیش کیا جانا جو مضبوط بنیادوں پر استوار ہو۔یہ سب حیرت انگیز امور ہیں۔ اسی طرح، ہمیں قرآن میں حقوقی نظریہ پردازی (Legal theorizing) بھی ملتی ہے، جن کے اسرار و رموز تک انسان صدیوں بعد پہنچا، بلکہ بعض پہلو ایسے ہیں جن کے تمام پہلو ابھی تک انسان کی گرفت سے باہر ہیں؛ لہٰذا یہ پہلو غیبی خبروں (اخبارِ غیبیہ) کے دائرے میں آتے ہیں۔ قرآن کے قانونی اعجاز کے دیگر پہلو، اس کے تشریعی نظام میں پائی جانے والی بنیادی خصوصیات ہیں۔ جیسے: خدا مرکزیت، نظام قائم ہے۔ یہ مقالہ، قرآن کے تشریعی اعجاز کے مختلف پہلوؤں کی تشریح اجمالی طور پر اور نمونوں کے ذریعے کرتا ہے۔

کلیدواژه‌ها