عصرِ حاضر کے میڈیا چیلنجز اور ورچوئل روابط کی قرآنی رہنمائی: ایک تجزئاتی مطالع

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسندگان

1 ایسوسی ایٹ پروفیسر، قرآن و حدیث ہائر ایجوکیشن سینٹر، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی، قم، ایران

2 ایسوسی ایٹ پروفیسر، قرآن و حدیث ہائر ایجوکیشن سینٹر، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی، قم

چکیده

ورچوئل اسپیس عصرِ حاضر میں محض ایک تکنیکی مظہر نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر تمدنی حقیقت بن چکی ہے، جو انسانی حیات کے انفرادی و اجتماعی پہلوؤں کو ازسرِنو متشکل کر رہی ہے۔ یہ فضا، جو عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورکس جیسے فیس بک، واٹس ایپ و غیرہ پر قائم ہے، انسانی میلِ مکالمہ کو زمانی و مکانی قیود سے آزاد کر کے نئے تخلیقی، فکری اور ثقافتی امکانات پیدا کرتی ہے۔ انسان اس مجازی دنیا میں نہ صرف گفت‌وگو کرتا ہے بلکہ خود کو بازتعریف اور بازآفرینی کے مراحل سے بھی گزارتا ہے، جس سے یہ فضا مادی دنیا کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور دیرپا ثابت ہو سکتی ہے۔ ان حالات میں ورچوئل اسپیس کی تہذیبی تطہیر ضروری ہو جاتی ہے، اور قرآن حکیم اس حوالے سے ایک رہنما منبع کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ قرآن میں اس نئی فضا کا براہِ راست ذکر نہیں، مگر اس کے ارتباطی اصول، روشِ اجتہادی کے ذریعے، ورچوئل تناظر پر منطبق کیے جا سکتے ہیں۔ قرآن کی نظر میں ارتباط محض الفاظ کا تبادلہ نہیں بلکہ ایک اخلاقی و معنوی تعامل ہے، جس میں پیغام، مرسل اور مخاطب تینوں کی تربیت شامل ہے۔ پیغام میں صداقت، امانت، عفتِ گفتار، جمالِ تعبیر اور فکری اساس جیسے اوصاف کی موجودگی اسے اثرانگیز اور حکیمانہ بناتی ہے۔ اس لیے ورچوئل دنیا میں قرآنی اصولوں پر مبنی پیغام‌رسانی نہ صرف دینی فریضہ بلکہ ایک تمدنی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے بین المتنی(intertextual) مطالعہ، اجتہادی فکر اور علومِ اجتماعیہ کے ساتھ مکالمہ ناگزیر ہے۔

کلیدواژه‌ها