سماجی تبدیلی کا قرآن مجید میں تصور: وجودیات، اخلاقیات اور انسانی اختیار کا ثلاثی رابطہ *

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

اسسٹنٹ پروفیسر، شعبۂ تفسیر، قرآن و حدیث ہائر ایجوکیشن سینٹر، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی، قم، ایران.

چکیده

ڈارون نے حیاتیاتی ارتقا کے نظریات پیش کیے، لیکن اس سے پہلے سماجیات کے ماہرین جیسے اسپنر، کانٹ اور مورگان نے اجتماعی تکامل (Social Evolution) کے نظریے پر بحث کی۔ بعض نے حیاتیاتی اور اجتماعی ارتقا میں فرق نہیں کیا، جبکہ قرآن کریم دونوں پر الگ الگ توجہ دیتا ہے۔ حیاتیاتی ارتقا ایک قدرتی عمل ہے جس پر انسان کا اختیار نہیں، لیکن اجتماعی ارتقا میں انسانی ارادہ اور انتخاب کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ قرآن کریم، جو بنیادی طور پر ہدایت کی کتاب ہے، سماجی تبدیلی کے بارے میں ایک منفرد نظریہ پیش کرتا ہے۔ یہ نظریہ "صالح یا غیر صالح رہبری" کے گرد گھومتا ہے، جس میں معاشرتی ارتقا کا انحصار انسان کے اخلاقی اور عملی انتخاب پر ہوتا ہے۔ سماجیات کے ماہرین صرف "وجودیاتی یا مظاہراتی وجود" (What is) پر توجہ دیتے ہیں، جبکہ قرآن "ہونی چاہیے" (What ought to be) اور "کیوں؟" (Why) جیسے گہرے سوالات اٹھاتا ہے۔ اس تحقیق میں توصیفی۔ تجزئیاتی متھڈ کے مطابق قرآن کی آیات کی روشنی میں اجتماعی ارتقا کا ایک جدید نظریہ پیش کیا گیا ہے، جو انسان کی آزمائش اور اخلاقی ترقی سے جُڑا ہوا ہے۔

کلیدواژه‌ها