اسسٹنٹ پروفیسر و فیکلٹی ممبر، شعبۂ علوم و فنونِ قرائات، قرآن و حدیث ہائر ایجوکیشن سینٹر، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی
چکیده
مبادی تفسیر کا موضوع تفسیر کے علم میں ایک اہم مسئلہ ہے جس پر قدیم زمانے سے علماء کی توجہ رہی ہے اور موجودہ دور میں اس پر مزید غور و خوض کیا جا رہا ہے۔ تفسیر کے بعض مبادی قرائات کے علم سے جڑے ہوئے ہیں۔ واضح ہے کہ مفسر کو تفسیر میں داخل ہونے سے پہلے اس میدان میں ایک نظریہ پر پہنچنا ضروری ہے اور تفسیر کو اسی بنیاد پر قائم کرنا چاہیے۔ یہ تحریر تفسیر کے ان مبادی کا جائزہ لینے کی کوشش کرتی ہے جن کا تعلق قرائات قرآن سے ہے اور توصیفی تجزیاتی طریقے سے تین مبادی پر غور کرتی ہے: قرائات قرآن کا متواتر ہونا ، قرآن کا سات حروف پر نازل ہونا، اور حجیت کا ایک ہی قرائت پر انحصار۔ تحقیق کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تواتر قرائات کا دعویٰ قابل قبول نہیں ہے، لہذا یہ قرآن کی تفسیر کے لیے ایک صحیح بنیاد نہیں بن سکتا۔ نیز، سات حروف پر نازل ہونے والی احادیث، شیعہ منابع میں غیر معتبر ہونے کے علاوہ اہل سنت کی منابع میں بھی سندی اعتبار سے مشکوک ہیں اور دلالتی طور پر بھی مبہم ہیں، اور صرف مختلف لہجوں کے مفہوم میں قبول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، عاصم کی قرائت کی حجیت کا انحصار بھی مکفی مستندات سے خالی ہے اور تاریخی مستندات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔ اس لیے مفسر کو عاصم کی قرائت کے علاوہ دیگر معتبر قرائات پر بھی توجہ دینی چاہیے اور مشہور اور معتبر