1
فیکلٹی ممبر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر،المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی
2
پی ایچ ڈی اسکالر قرآن و علوم (تخصص: علمِ نفسیات)، المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی
چکیده
اسلامی عرفا کے درمیان سیر و سلوک اور قربِ الٰہی (حرکت الی اللہ) کے راستے میں مختلف طریقے اور مسالک پائے جاتے ہیں، اور اس بارے میں کئی طرح کے نسخے پیش کیے گئے ہیں۔ ایسے میں دو سوالات خاص طور پر اہم ہو جاتے ہیں:پہلا یہ کہ خود خداوند نے اپنی کتاب میں کون سا نسخہ پیش فرمایا ہے، کس راستے کو اپنی طرف سب سے زیادہ قریب قرار دیا، اور اپنے راستے کے سالکین کے لیے کن اوصاف کو بیان فرمایا ہے؟دوسرا یہ کہ کیا اس قرآنی نسخے میں سیر و سلوک کے لیے کوئی درجہ بندی اور زینہ وار ترتیب موجود ہے؟یہ تحقیق، جو کتابی منابع پر مبنی ہے اور توصیفی تحلیلی روش پر استوار ہے، خدا کے خاص بندوں کو متعارف کرانے والی مختلف قرآنی آیات سے استفادہ کرتے ہوئے، اور آیاتِ «عبادالرحمن» کا تفصیلی مطالعہ، شرح اور تفسیر کے بعد، اس نتیجے تک پہنچی ہے کہ:اوّلاً: وہ مراحل و منازل خواہ چار ہوں، سات ہوں، بارہ ہوں یا اس سے زیادہ جنہیں اسلامی عرفا نے سیر و سلوک کے لیے بیان کیا ہے، اکثر ذوقی اور شخصی نوعیت کے حامل ہیں اور قرآنی بنیاد نہیں رکھتے۔ثانیاً: ان صفات کے درمیان کوئی منطقی ترتیب یا زینہ وار نظام قابلِ تصور نہیں؛ بلکہ سالک، ایمان لانے اور سلوک کے راستے میں داخل ہونے کے بعد، ان تمام صفات کو ایک ہی مدت میں اور ایک ہی سطح پر اختیار کرنے اور ان سے متصف ہونے کا مکلف ہے۔