عربی حروف کی تعداد اور ترتیب: تجوید اور لسانیات کے ماہرین کی آراء کا تحقیقی جائزہ

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسندگان

1 پی ایچ ڈی ، علوم اور فنون قرائات، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی

2 اسسٹنٹ پروفیسر، المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی

چکیده

کسی بھی زبان کی تعلیم کے لیے سب سے بنیادی مسئلہ اس زبان کے حروف تہجی کو سیکھنا ہے۔ عربی زبان، جو قرآن اور اسلام کی زبان ہے، تمام زبانوں میں ایک خاص اہمیت رکھتی ہے۔ عربی زبان کے حروف کی تعداد ہمیشہ سے ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے۔ اسی طرح، حروف کی ترتیب بھی عربی لسانیات کا ایک اہم موضوع ہے۔ یہ مقالہ، جو لائبریری کے ذرائع اور تجزیاتی طریقہ کار پر مبنی ہے، عربی زبان کے حروف کی تعداد اور ترتیب کو قراءت اور لسانیات کے علماء کے نقطہ نظر سے زیر بحث لاتا ہے۔ تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ عربی زبان کے حروف کی تعداد انتیس 29 ہے۔ جو لوگ عربی حروف کی تعداد اٹھائیس 28 بتاتے ہیں، وہ الف اور ہمزہ کو دو الگ حروف نہیں مانتے، جس کی وجوہات پر تنقید کی گئی ہے۔ ضمنی حروف بھی اس بحث سے متعلق ہیں، جو فصیح اور غیر فصیح دو اقسام میں تقسیم ہوتے ہیں۔ حروف کی ترتیب پہلے مخارج کے لحاظ سے، پھر ابجدی شکل میں، اور جدید دور میں عام طور پر ابتثی الفبائی ترتیب میں بیان کی جاتی ہے۔جو لوگ عربی حروف کی تعداد اٹھائیس 28 بتاتے ہیں، وہ الف اور ہمزہ کو دو الگ حروف نہیں مانتے، جس کی وجوہات پر تنقید کی گئی ہے۔ ضمنی حروف بھی اس بحث سے متعلق ہیں، جو فصیح اور غیر فصیح دو اقسام میں تقسیم ہوتے ہیں۔ حروف کی ترتیب پہلے مخارج کے لحاظ سے، پھر ابجدی شکل میں، اور جدید دور میں